دہشت گردی کے الزامات کے تحت نچلی عدالت سے عمر قید کی سزائے پائے ایک مسلم
نوجوان کو اس وقت راحت حاصل ہوئی جب اسے اس کی والدہ کے چہلم کی رسم میں
شرکت کرنے کی اجازت ممبئی ہائی کورٹ نے منظور کی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق
ملنڈ، ولے پارلے، ممبئی سینٹرل سلسلہ بم دھماکے میں خصوصی پوٹا عدالت کی
جانب سے عمر قید کی سزا پائے ملزم ڈاکٹر عبدالوحید انصاری کی والدہ کا
5جنوری کو طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا تھا لیکن اجازت نہ ملنے کی وجہ
سے پنے کی یروڈا جیل انتظامیہ نے اسے پیرول پر رہا نہیں کیا تھا، تدفین میں
شرکت سے محروم ڈاکٹر عبدالوحید نے جیل انتظامیہ سے اس کی والدہ کے چہلم کی
رسم میں شرکت کی اجازت طلب کی جسے جیل انتظامیہ نے مشروط طور پر منظور
کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالوحید کو حکم دیا کہ اسے صرف چند گھنٹوں کے لیئے پولس
افسران کے ہمراہ جیل سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔ مشروط اجازت سے غیر مطمئن
ڈاکٹر عبدالوحید نے جمعیت علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) سے گذار ش کی کہ
ممبئی ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن داخل کرکے اسے بغیر پولس بندوبست کے اس کی
والدہ کے چہلم میں شرکت کی اجازت طلب کی جائے جسے جمعیت علما نے منظور کرتے
ہوئے ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان کی معرفت رٹ پٹیشن ممبئی ہائی کورٹ میں داخل
کی جس کی سماعت کے دوران دو رکنی بینچ کے جسٹس
رنجیت مورے اور جسٹس
پھانسلکرجوشی نے ڈاکٹر عبدالوحید کو سات دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کیئے
جانے کے احکامات جاری کئے۔
ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے بتایا کہ یروڈا جیل انتظامیہ کی جانب سے درخواست
مسترد ہونے کے بعد جمعیت علماء کی ہدایت پر ممبئی ہائی کورٹ سے فوراً رجوع
کیا گیا تاکہ ملزم اس کے والدہ کے چہلم میں شریک ہوسکے اور عدالت نے ہمارے
دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالوحید کو پیرول پر رہا کیئے جانے کے
احکامات جاری کیئے۔ معاملے کی سماعت کے دوران اس وقت عرض گذار کو پریشانی
کا سامنا کرنا پڑا جب ممبئی ہائی کورٹ کی جسٹس ریوتی ڈیرے نے عرضداشت کی
سماعت کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ اس عرضداشت کو کسی اور بینچ کے سامنے
پیش کیا جائے ، وقت کی کمی اور معاملے کی نوعیت کے مدنظر ایڈوکیٹ نعیمہ
شیخ نے فوراً عرضداشت کو جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس پھانسلکر جوشی کی بینچ
کے سامنے پیش کیا اور ان سے گذارش کی کہ عرضی گذار کی سماعت پر سنوائی کی
جائے کیونکہ عرضی گذار اس کی والدہ کے چہلم کی رسم میں شرکت کرنا چاہتا ہے
اور اگر آج عرضداشت پر سماعت مکمل نہیں ہوئی تو وہ چہلم کی رسم میں شرکت
کرنے سے محروم رہے جائے گا۔ ایڈوکیٹ نعیمہ شیخ کی گذارشات پر دو رکنی بینچ
نے معاملے کی سماعت کی اور اسے پیرول پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے۔